نسل کشی پر تنقید یا یہود دشمنی؟
اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ نے ایک پرانی بحث کو پھر سے بھڑکا دیا ہے: کیا اسرائیل پر تنقید یہود دشمنی کے زمرے میں آتی ہے؟ کیا کوئی بھی اسرائیلی پالیسی پر سوال اٹھانے والا یہود مخالف نفرت پھیلا رہا ہے؟
7 اکتوبر کے بعد سے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بارہا اسرائیل یا اس کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو نازیوں سے تشبیہ دیتے ہوئے انہیں یہود دشمن قرار دیا۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانات یہود دشمنی کے حقیقی مفہوم کو کمزور کر سکتے ہیں۔
بیلا حدید، جو فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھاتی ہیں، ان کئی شخصیات میں سے ایک ہیں جو ان الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔
اسرائیلی مورخ ٹوم سیگیو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) سے بات کرتے ہوئے کہا:
"ہر اسرائیل مخالف تنقید یہود دشمنی نہیں ہوتی۔"
انہوں نے مزید کہا:
"اس قسم کی بیان بازی، جس میں ہر تنقید کو یہود دشمنی قرار دیا جائے، نہ صرف جائز بحث کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کرتی ہے بلکہ مکالمے کو دبانے کا ایک حربہ بھی بن سکتی ہے۔"