عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے صدر کا انتباہ: امریکی پابندیاں اور روسی وارنٹ گرفتاری عدالت کے وجود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے صدر نے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں اور روس کی جانب سے عدالت کے عملے کے لیے جاری کردہ گرفتاری کے وارنٹ جیسے خطرات، اس ادارے کے "وجود کو سنگین طور پر خطرے میں ڈال رہے ہیں"۔
عدالت کے 124 رکن ممالک کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، صدر جج توموکو آکانے نے براہ راست طور پر روس یا امریکہ کا نام نہیں لیا، لیکن انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے طور پر ذکر کیا۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کانفرنس کے افتتاحی کلمات میں کہا"کسی بھی معیار یا کسی بھی پیمانے پر دیکھا جائے، یہ اجلاس ایک نازک وقت میں ہو رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہمیں بے مثال چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ سول سوسائٹی، متاثرین، زندہ بچ جانے والے اور مجموعی طور پر انسانیت کی توقعات پہلے کبھی اتنی زیادہ نہیں رہی تھیں۔"
روس نے ICC کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا
روس نے دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوتن کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیے جانے کے دو ماہ بعد ICC کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا۔
جون میں، امریکی ایوان نمائندگان نے ایک قانونی مسودہ منظور کیا، جس کے تحت ICC پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ اقدام ICC کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست کے جواب میں سامنے آیا تھا۔
جب انصاف ممکن نہ ہو: امریکہ اور ICC کے درمیان پیچیدہ تعلقات
'سخت پابندیاں'
عالمی فوجداری عدالت (ICC) کی صدر جج توموکو آکانے نے کہا،
"عدالت کو ایسے حملوں کا سامنا ہے جو اس کی قانونی حیثیت، انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت اور بین الاقوامی قانون اور بنیادی حقوق کو نافذ کرنے کی اہلیت کو نقصان پہنچانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ یہ حملے دباؤ، دھمکیوں، پابندیوں اور تخریبی کارروائیوں کی شکل میں ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کے عملے کے خلاف مزید گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
ICC نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسے "ایسے سخت اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جیسے وہ کوئی دہشت گرد تنظیم ہو"، اور یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اور مستقل رکن کی جانب سے کیے جا رہے ہیں۔ آکانے نے خبردار کیا کہ "ایسی پابندیاں عدالت کی تمام تحقیقات اور کیسز پر تیزی سے اثر ڈالیں گی اور اس کے وجود کو شدید خطرے میں ڈال دیں گی۔"
امریکہ کی مخالفت کے باوجود ICC اپنی آزادی پر قائم
اگرچہ امریکہ عالمی فوجداری عدالت (ICC) کا رکن نہیں ہے، لیکن وہ دنیا کی سب سے بڑی فوجی اور اقتصادی طاقت کے طور پر خاص طور پر اس کے عملے کو نشانہ بنا کر عدالت کو سفارتی، سیاسی اور مالی پابندیوں کے ذریعے کمزوربنا سکتا ہے ۔
آئی سی سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ"عدالت اپنی آزادی اور غیر جانبداری پر اثر انداز ہونے کی کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ ہم اپنے فرائض کو سیاسی رنگ دینے کی تمام کوششوں کو رد کرتے ہیں۔ ہر معاملے میں، ہم صرف قانون کے مطابق کام کرتے ہیں، اور ہمیشہ ایسا ہی کریں گے۔
عالمی فوجداری عدالت 2002 میں اس مقصد کے تحت قائم کی گئی تھی کہ جب کوئی رکن ریاست خود جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی یا جارحیت کے جرائم کی تحقیقات کرنے یا مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہے، تو عدالت یہ ذمہ داری اٹھائے۔
عدالت ان جرائم کی تحقیقات کر سکتی ہے جو یا تو کسی رکن ملک کے شہریوں نے کیے ہوں یا رکن ممالک کی سرزمین پر دوسرے عناصر کے ذریعے انجام دیے گئے ہوں۔ICC کا 2024 کا بجٹ تقریباً 197 ملین ڈالر تھا۔