جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے رات گئے YTN ٹیلی ویژن کی غیر متوقع براہ راست نشر یات میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ یون نے کہا کہ انہیں یہ سخت قدم اٹھانے پر مجبور کیا گیا اور اسے ملک کے آزاد اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر پارلیمانی نظام کو کٹھائی میں ڈالنےکا الزام لگایا اور کہا کہ یہ صورتحال ملک کو بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔
اپنی تقریر میں یون نے معاملے کی فوری نوعیت پر زور دیتے ہوئے کہا:
"میں آزادجمہوریہ کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کے خطرے سے بچانے، ہماری قوم کے لوگوں کی آزادی اور خوشحالی کو لوٹنے والے کم ظرف شمالی کوریا نواز ریاست مخالف عناصر کو ختم کرنے اور آزاد آئینی نظام کا دفاع کرنے کے لیے مارشل لاء نافذ کر رہا ہوں۔" تاہم، انہوں نے اس اعلان کے تحت حکومت کے ٹھوس اقدامات کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہ کی۔
یون کے بیانات میں خاص طور پر جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ اس ہفتے، پارٹی نے کئی اہم استغاثہ افسران کی برطرفی کے لیے ایک قرارداد پیش کی اور حکومتی بجٹ کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ یون کے مطابق، یہ سیاسی اقدامات اس بحران کو جنم دینے میں معاون ثابت ہوئے جس کے باعث مارشل لاء کا نفاذ ضروری ہو گیا۔